اس کو جاتے ہوئے دیکھا تھا پکارا تھا کہاں

اس کو جاتے ہوئے دیکھا تھا پکارا تھا کہاں

روکتے کس طرح وہ شخص ہمارا تھا کہاں

تھی کہاں ربط میں اس کے بھی کمی کوئی مگر

میں اسے پیارا تھا پر جان سے پیارا تھا کہاں

بے سبب ہی نہیں مرجھائے تھے جذبوں کے گلاب

تو نے چھو کر غم ہستی کو نکھارا تھا کہاں

بیچ منجھدار میں تھے اس لیے ہم پار لگے

ڈوبنے کے لیے کوئی بھی کنارا تھا کہاں

آخر شب مری پلکوں پہ ستارے تھے کئی

لیکن آنے کا ترے کوئی اشارا تھا کہاں

یہ تمنا تھی کہ ہم اس پہ لٹا دیں ہستی

اے ضیاؔ اس کو مگر اتنا گوارا تھا کہاں

(1467) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Usko Jate Hue Dekha Tha Pukara Tha Kahan In Urdu By Famous Poet Zia Zameer. Usko Jate Hue Dekha Tha Pukara Tha Kahan is written by Zia Zameer. Enjoy reading Usko Jate Hue Dekha Tha Pukara Tha Kahan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zia Zameer. Free Dowlonad Usko Jate Hue Dekha Tha Pukara Tha Kahan by Zia Zameer in PDF.