پناہیں ڈھونڈ کے کتنی ہی روز لاتا ہے

پناہیں ڈھونڈ کے کتنی ہی روز لاتا ہے

مگر وہ لوٹ کے زلفوں کی سمت آتا ہے

سلگتی ریت ہے اور ٹھنڈے پانیوں کا سفر

وہ کون ہے جو ہمیں راستہ دکھاتا ہے

ہے انتظار مجھے جنگ ختم ہونے کا

لہو کی قید سے باہر کوئی بلاتا ہے

جو مشکلوں کے لیے حل تلاش لایا تھا

کھلونے بانٹ کے بچوں میں مسکراتا ہے

تمام راستے اب ایک جیسے لگتے ہیں

گمان راہ میں شکلیں بدل کے آتا ہے

شکار دھند کا صحرا نورد کرتے ہیں

فریب کھانا کہاں دوسروں کو آتا ہے

(1257) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Panahen DhunDh Ke Kitni Hi Roz Lata Hai In Urdu By Famous Poet Aashufta Changezi. Panahen DhunDh Ke Kitni Hi Roz Lata Hai is written by Aashufta Changezi. Enjoy reading Panahen DhunDh Ke Kitni Hi Roz Lata Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aashufta Changezi. Free Dowlonad Panahen DhunDh Ke Kitni Hi Roz Lata Hai by Aashufta Changezi in PDF.