پتہ کہیں سے ترا اب کے پھر لگا لائے

پتہ کہیں سے ترا اب کے پھر لگا لائے

سہانے خواب نیا مشغلہ اٹھا لائے

لگی تھی آگ تو یہ بھی تو اس کی زد میں تھے

عجیب لوگ ہیں دامن مگر بچا لائے

چلو تو راہ میں کتنے ہی دریا آتے ہیں

مگر یہ کیا کہ انہیں اپنے گھر بہا لائے

تجھے بھلانے کی کوشش میں پھر رہے تھے کہ ہم

کچھ اور ساتھ میں پرچھائیاں لگا لائے

سنا ہے چہروں پہ بکھری پڑی ہیں تحریریں

اڑا کے کتنے ورق دیکھیں اب ہوا لائے

نہ ابتدا کی خبر اور نہ انتہا معلوم

ادھر ادھر سے سنا اور بس اڑا لائے

(1187) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pata Kahin Se Tera Ab Ke Phir Laga Lae In Urdu By Famous Poet Aashufta Changezi. Pata Kahin Se Tera Ab Ke Phir Laga Lae is written by Aashufta Changezi. Enjoy reading Pata Kahin Se Tera Ab Ke Phir Laga Lae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aashufta Changezi. Free Dowlonad Pata Kahin Se Tera Ab Ke Phir Laga Lae by Aashufta Changezi in PDF.