کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے

کوئی ٹکرا کے سبک سر بھی تو ہو سکتا ہے

میری تعمیر میں پتھر بھی تو ہو سکتا ہے

کیوں نہ اے شخص تجھے ہاتھ لگا کر دیکھوں

تو مرے وہم سے بڑھ کر بھی تو ہو سکتا ہے

تو ہی تو ہے تو پھر اب جملہ جمال دنیا

تیرا شک اور کسی پر بھی تو ہو سکتا ہے

یہ جو ہے پھول ہتھیلی پہ اسے پھول نہ جان

میرا دل جسم سے باہر بھی تو ہو سکتا ہے

شاخ پر بیٹھے پرندے کو اڑانے والے

پیڑ کے ہاتھ میں پتھر بھی تو ہو سکتا ہے

کیا ضروری ہے کہ باہر ہی نمو ہو میری

میرا کھلنا مرے اندر بھی تو ہو سکتا ہے

یہ جو ہے ریت کا ٹیلہ مرے قدموں کے تلے

کوئی دم میں مرے اوپر بھی تو ہو سکتا ہے

کیا ضروری ہے کہ ہم ہار کے جیتیں تابشؔ

عشق کا کھیل برابر بھی تو ہو سکتا ہے

(3029) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Koi Takra Ke Subuk-sar Bhi To Ho Sakta Hai In Urdu By Famous Poet Abbas Tabish. Koi Takra Ke Subuk-sar Bhi To Ho Sakta Hai is written by Abbas Tabish. Enjoy reading Koi Takra Ke Subuk-sar Bhi To Ho Sakta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abbas Tabish. Free Dowlonad Koi Takra Ke Subuk-sar Bhi To Ho Sakta Hai by Abbas Tabish in PDF.