شاید کسی بلا کا تھا سایہ درخت پر

شاید کسی بلا کا تھا سایہ درخت پر

چڑیوں نے رات شور مچایا درخت پر

موسم تمہارے ساتھ کا جانے کدھر گیا

تم آئے اور بور نہ آیا درخت پر

دیکھا نہ جائے دھوپ میں جلتا ہوا کوئی

میرا جو بس چلے کروں سایہ درخت پر

سب چھوڑے جا رہے تھے سفر کی نشانیاں

میں نے بھی ایک نقش بنایا درخت پر

اب کے بہار آئی ہے شاید غلط جگہ

جو زخم دل پہ آنا تھا آیا درخت پر

ہم دونوں اپنے اپنے گھروں میں مقیم ہیں

پڑتا نہیں درخت کا سایہ درخت پر

(1975) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shayad Kisi Bala Ka Tha Saya DaraKHt Par In Urdu By Famous Poet Abbas Tabish. Shayad Kisi Bala Ka Tha Saya DaraKHt Par is written by Abbas Tabish. Enjoy reading Shayad Kisi Bala Ka Tha Saya DaraKHt Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Abbas Tabish. Free Dowlonad Shayad Kisi Bala Ka Tha Saya DaraKHt Par by Abbas Tabish in PDF.