میں گرتا ہوں

جب میں خوابوں کی سطح سے گرتا ہوں

وہ ہنستے ہیں

اور آسمان کی بجلی ان کے دانتوں میں پھنس جاتی ہے

جب تیس دنوں کی سیڑھی سے ہر ماہ میں نیچے گرتا ہوں

وہ ہنستے ہیں

اور ان کے ہاتھ میں میرے بدن کی مٹی ہے

جب کچی سیاہی اور قینچی سے لکھے ہوئے اخبار سے نیچے گرتا ہوں

وہ ہنستے ہیں

اور ان کے ہاتھ میں میرے نام کی کلغی ہے

جب ہوا اور دھوپ کے ہاتھ سے چھوٹ کے گرتا ہوں

وہ ہنستے ہیں

اور ان کے ہاتھ میں میرے دل کی پتیاں ہیں

جب محبوبہ کے دھیان سے نیچے گرتا ہوں

وہ ہنستے ہیں

اور ان کے ہاتھ میں میری آنکھ کا پانی ہے

جب میں کتاب کے سچ اور دن کے جھوٹ سے نیچے گرتا ہوں

وہ ہنستے ہیں

اور ان کے ہاتھ میں میری عمر کے صفحے ہیں

میں گرتا ہوں

اور ان کو یہ معلوم نہیں

میں بالکل ایسے گرتا ہوں کہ

جیسے پکے ہوئے پھل میں سے بیج کا دانہ گرتا ہے

میں اپنی زمین پہ بالکل ایسے گرتا ہوں

(751) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Girta Hun In Urdu By Famous Poet Asghar Nadeem Sayed. Main Girta Hun is written by Asghar Nadeem Sayed. Enjoy reading Main Girta Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asghar Nadeem Sayed. Free Dowlonad Main Girta Hun by Asghar Nadeem Sayed in PDF.