شہر بدر

شام کا پنجرہ میرے جسم پہ گر جاتا ہے

اور میں درجہ دوم کا قیدی

دشمن کے اخبار سے پوری دنیا کے لوگوں کی بگڑتی شکلیں دیکھنے لگتا ہوں

اور سورج کی آزادی

میرے جینے کی خواہش کو اپنا دوست بنانے آ جاتی ہے

میرے ناشتے کے برتن میں میری محبت کے برسوں کا سارا ذائقہ بھر جاتا ہے

سگریٹ کے ہر کش سے دریا کھینچ آتے ہیں

اور پرندے اپنی اولادوں کو میرے گیت کا چوگا دیتے ہیں

جب میرے پاؤں ان کے بنائے ضابطوں کی دلدل میں دھنس جاتے ہیں

میری آنکھیں لاکھوں میل سفر کر جاتی ہیں

اور میرے بازو ریل کی دونوں پٹریاں بن کر پھیلتے ہیں

جب میری رگوں میں شاعری خون بناتی ہے

میں شام کا پنجرہ توڑ کے باہر آ جاتا ہوں

میرے پاؤں کے سب رشتے اک دوجے سے جڑ جاتے ہیں

میرے لفظ درختوں کے گنبد میں کبوتر بن کے گٹلنے لگتے ہیں

میں اپنے سرہانے بیٹھے نیرودا سے کچھ باتیں پوچھتا ہوں

(729) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shahr-badar In Urdu By Famous Poet Asghar Nadeem Sayed. Shahr-badar is written by Asghar Nadeem Sayed. Enjoy reading Shahr-badar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asghar Nadeem Sayed. Free Dowlonad Shahr-badar by Asghar Nadeem Sayed in PDF.