بزم تنہائی میں عکس شعلہ پیکر تھا کوئی

بزم تنہائی میں عکس شعلہ پیکر تھا کوئی

یا ہمارے سامنے یادوں کا لشکر تھا کوئی

قربتوں کے گھاٹ پر سوکھی ندی ثابت ہوا

فاصلوں کے دشت میں گہرا سمندر تھا کوئی

اس کی ساری التجائیں حکم ٹھہرائی گئیں

جس گھڑی دیکھا گیا جامے سے باہر تھا کوئی

دیوتا ہے اب وہی مندر کے آسن پر جما

ٹھوکریں کھاتا ہوا رستے کا پتھر تھا کوئی

اس کی خواہش تھی کہ سطح آب پر چل کر دکھائے

کیا مقدر تھا کہ دریا کا مقدر تھا کوئی

کرب اپنے بونے‌ پن کا جھیلتا ہوں آج تک

سوچ ابھری تھی بجھی میرے برابر تھا کوئی

سامنے اس کے اگر سورج نہیں تھا احترامؔ

پانی پانی آخرش کیوں شعلہ پیکر تھا کوئی

(740) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bazm-e-tanhai Mein Aks-e-shoala-paikar Tha Koi In Urdu By Famous Poet Ehteram Islam. Bazm-e-tanhai Mein Aks-e-shoala-paikar Tha Koi is written by Ehteram Islam. Enjoy reading Bazm-e-tanhai Mein Aks-e-shoala-paikar Tha Koi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ehteram Islam. Free Dowlonad Bazm-e-tanhai Mein Aks-e-shoala-paikar Tha Koi by Ehteram Islam in PDF.