غیظ کا سورج تھا سر پر سچ کو سچ کہتا تو کون

غیظ کا سورج تھا سر پر سچ کو سچ کہتا تو کون

راس آتا کس کو محشر سچ کو سچ کہتا تو کون

سب نے پڑھ رکھا تھا سچ کی جیت ہوتی ہے مگر

تھا بھروسہ کس کو سچ پر سچ کو سچ کہتا تو کون

مان رکھتا کون وش کا کون اپناتا صلیب

کوئی عیسیٰ تھا نہ شنکر سچ کو سچ کہتا تو کون

تھا کسی کا بھی نہ مقصد سچ کو جھٹلانا مگر

منہ میں رکھ کر لقمۂ تر سچ کو سچ کہتا تو کون

آدمی تو خیر سے بستی میں ملتے ہی نہ تھے

دیوتا تھے سو تھے پتھر سچ کو سچ کہتا تو کون

سب حقیقت میں ابھرتا جب بھی سچ لگتا نہ تھا

خواب میں ہوتے اجاگر سچ کو سچ کہتا تو کون

یاد تھا سقراطؔ کا قصہ سبھی کو احترامؔ

سوچئے ایسے میں بڑھ کر سچ کو سچ کہتا تو کون

(1015) ووٹ وصول ہوئے

Related Poetry

Your Thoughts and Comments

Ghaiz Ka Suraj Tha Sar Par Sach Ko Sach Kahta To Kaun In Urdu By Famous Poet Ehteram Islam. Ghaiz Ka Suraj Tha Sar Par Sach Ko Sach Kahta To Kaun is written by Ehteram Islam. Enjoy reading Ghaiz Ka Suraj Tha Sar Par Sach Ko Sach Kahta To Kaun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ehteram Islam. Free Dowlonad Ghaiz Ka Suraj Tha Sar Par Sach Ko Sach Kahta To Kaun by Ehteram Islam in PDF.