مجھے کون بلاتا رہتا ہے

''مرے پاؤں کے نیچے خاک نہیں

کسی اور زمیں کی مٹی ہے''

مرے ہاتھ میں وقت کی راسیں ہیں

جو پل پل پھسلی جاتی ہیں

اور ہرے درختوں کی شاخیں

مرا رستہ جھانکتی رہتی ہیں

اور سبز گھنیرا جنگل ہے

مرے پاؤں کے نیچے چاند نہیں

اک اور ہی دیس کی مٹی ہے

اور دھوپ کا دریا موج میں ہے

اور دشت مرے قدموں سے لپٹا جاتا ہے

مجھے کوئی نہ کوئی بلاتا ہے

مرے پاؤں بھی میرے پاؤں نہیں

مرا جسم نہیں مری جان نہیں

مری آنکھوں نے غداری کی

مرے ہاتھ کسی نے کاٹ دیئے

مرا دل مجھے راہ میں چھوڑ گیا

اب دھوپ کا دریا موج میں ہے

اور دور کوئی جنگل میں ہے

(823) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mujhe Kaun Bulata Rahta Hai In Urdu By Famous Poet Faheem Shanas Kazmi. Mujhe Kaun Bulata Rahta Hai is written by Faheem Shanas Kazmi. Enjoy reading Mujhe Kaun Bulata Rahta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faheem Shanas Kazmi. Free Dowlonad Mujhe Kaun Bulata Rahta Hai by Faheem Shanas Kazmi in PDF.