مسلسل اشک باری ہو رہی ہے

مسلسل اشک باری ہو رہی ہے

مری مٹی بہاری ہو رہی ہے

دیے کی ایک لو اور تختۂ شب

عجب صورت نگاری ہو رہی ہے

یہ میرا کچھ نہ ہونا درج کر لو

اگر مردم شماری ہو رہی ہے

میں جگنو اور تو اتنی بڑی رات

ذرا سی چیز بھاری ہو رہی ہے

بہت بھاری ہیں اب مٹی کی پلکیں

بدن پر نیند طاری ہو رہی ہے

یہ باہر شور کیسا ہو رہا ہے

یہ کیسی مارا ماری ہو رہی ہے

ذرا ہاتھوں میں میرے ہاتھ دینا

بڑی بے اختیاری ہو رہی ہے

ہم اپنے آپ سے بچھڑے ہوئے ہیں

تبھی تو اتنی خواری ہو رہی ہے

وہی پھر یک قلم منسوخ ہوں میں

کتاب عشق جاری ہو رہی ہے

کہاں رکھ آئے وہ سادہ لباسی

یہ کیا گوٹا کناری ہو رہی ہے

نہیں ہوتی یہ ہرجائی کسی کی

تو کیوں دنیا ہماری ہو رہی ہے

سناؤ شعر اپنے فرحتؔ احساس

یہ شب کیا خوب قاری ہو رہی ہے

(1510) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Musalsal Ashk-bari Ho Rahi Hai In Urdu By Famous Poet Farhat Ehsas. Musalsal Ashk-bari Ho Rahi Hai is written by Farhat Ehsas. Enjoy reading Musalsal Ashk-bari Ho Rahi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farhat Ehsas. Free Dowlonad Musalsal Ashk-bari Ho Rahi Hai by Farhat Ehsas in PDF.