عورت

بازار ہے وہ اب تک جس میں تجھے نچوایا

دیوار ہے وہ اب تک جس میں تجھے چنوایا

دیوار کو آ توڑیں بازار کو آ ڈھائیں

انصاف کی خاطر ہم سڑکوں پہ نکل آئیں

مجبور کے سر پر ہے شاہی کا وہی سایا

بازار ہے وہ اب تک جس میں تجھے نچوایا

تقدیر کے قدموں پر سر رکھ کے پڑے رہنا

تائید ستم گر ہے چپ رہ کے ستم سہنا

حق جس نے نہیں چھینا حق اس نے کہاں پایا

بازار ہے وہ اب تک جس میں تجھے نچوایا

کٹیا میں ترا پیچھا غربت نے نہیں چھوڑا

اور محل سرا میں بھی زردار نے دل توڑا

اف تجھ پہ زمانے نے کیا کیا نہ ستم ڈھایا

بازار ہے وہ اب تک جس میں تجھے نچوایا

تو آگ میں اے عورت زندہ بھی جلی برسوں

سانچے میں ہر اک غم کے چپ چاپ ڈھلی برسوں

تجھ کو کبھی جلوایا تجھ کو کبھی گڑوایا

بازار ہے وہ اب تک جس میں تجھے نچوایا

(2644) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aurat In Urdu By Famous Poet Habib Jalib. Aurat is written by Habib Jalib. Enjoy reading Aurat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Habib Jalib. Free Dowlonad Aurat by Habib Jalib in PDF.