ڈھلی جو شام نظر سے اتر گیا سورج

ڈھلی جو شام نظر سے اتر گیا سورج

ہوا کسی نے اڑا دی کہ مر گیا سورج

سحر ہوئی نہیں کب سے گزشتہ شام کے بعد

غروب ہو کہ نہ جانے کدھر گیا سورج

سجی ہوئی ہے ستاروں کی انجمن اے دل

کہ پارہ پارہ فلک پر بکھر گیا سورج

لگا کہ کھینچ لی اس نے زمین پیروں سے

لگا کہ تلووں کو چھو کر گزر گیا سورج

یہ کیسا جلوہ کے بینائی لٹ گئی میری

کہ میری آنکھ کے اندر اتر گیا سورج

چھپا تھا مصلحتاً شام سے سمیٹ کے نور

مہیب رات یہ سمجھی کہ ڈر گیا سورج

شفق تمام لہو رنگ ہو گیا لیکن

ہجوم غم سے بہت پر جگر گیا سورج

ہمیشہ تاج کا اقبال یوں بلند رہا

جدھر جدھر نظر آیا ادھر گیا سورج

(1258) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dhali Jo Sham Nazar Se Utar Gaya Suraj In Urdu By Famous Poet Husain Taj Rizvi. Dhali Jo Sham Nazar Se Utar Gaya Suraj is written by Husain Taj Rizvi. Enjoy reading Dhali Jo Sham Nazar Se Utar Gaya Suraj Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Husain Taj Rizvi. Free Dowlonad Dhali Jo Sham Nazar Se Utar Gaya Suraj by Husain Taj Rizvi in PDF.