باہر گزار دی کبھی اندر بھی آئیں گے

باہر گزار دی کبھی اندر بھی آئیں گے

ہم سے یہ پوچھنا کبھی ہم گھر بھی آئیں گے

خود آہنی نہیں ہو تو پوشش ہو آہنی

یوں شیشہ ہی رہو گے تو پتھر بھی آئیں گے

یہ دشت بے طرف ہے گمانوں کا موج خیز

اس میں سراب کیا کہ سمندر بھی آئیں گے

آشفتگی کی فصل کا آغاز ہے ابھی

آشفتگاں پلٹ کے ابھی گھر بھی آئیں گے

دیکھیں تو چل کے یار طلسمات سمت دل

مرنا بھی پڑ گیا تو چلو مر بھی آئیں گے

یہ شخص آج کچھ نہیں پر کل یہ دیکھیو

اس کی طرف قدم ہی نہیں سر بھی آئیں گے

(2223) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Bahar Guzar Di Kabhi Andar Bhi Aaenge In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Bahar Guzar Di Kabhi Andar Bhi Aaenge is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Bahar Guzar Di Kabhi Andar Bhi Aaenge Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Bahar Guzar Di Kabhi Andar Bhi Aaenge by Jaun Eliya in PDF.