سلسلہ جنباں اک تنہا سے روح کسی تنہا کی تھی

سلسلہ جنباں اک تنہا سے روح کسی تنہا کی تھی

ایک آواز ابھی آئی تھی وہ آواز ہوا کی تھی

بے دنیائی نے اس دل کی اور بھی دنیا دار کیا

دل پر ایسی ٹوٹی دنیا ترک ذرا دنیا کی تھی

اپنے اندر ہنستا ہوں میں اور بہت شرماتا ہوں

خون بھی تھوکا سچ مچ تھوکا اور یہ سب چالاکی تھی

اپنے آپ سے جب میں گیا ہوں تب کی روایت سنتا ہوں

آ کر کتنے دن تک اس کی یاد مجھے پوچھا کی تھی

ہوں سودائی سودائی سا جب سے میں نے جانا ہے

طے وہ راہ سر سودائی میں نے بے سودا کی تھی

گرد تھی بیگانہ گردی کی جو تھی نگہ میری تاہم

جب بھی کوئی صورت بچھڑی آنکھوں میں نم ناکی تھی

ہے یہ قصہ کتنا اچھا پر میں اچھا سمجھوں تو

ایک تھا کوئی جس نے یک دم یہ دنیا پیدا کی تھی

(1744) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Silsila Jumban Ek Tanha Se Ruh Kisi Tanha Ki Thi In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Silsila Jumban Ek Tanha Se Ruh Kisi Tanha Ki Thi is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Silsila Jumban Ek Tanha Se Ruh Kisi Tanha Ki Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Silsila Jumban Ek Tanha Se Ruh Kisi Tanha Ki Thi by Jaun Eliya in PDF.