ذکر بھی اس سے کیا بھلا میرا

ذکر بھی اس سے کیا بھلا میرا

اس سے رشتہ ہی کیا رہا میرا

آج مجھ کو بہت برا کہہ کر

آپ نے نام تو لیا میرا

آخری بات تم سے کہنا ہے

یاد رکھنا نہ تم کہا میرا

اب تو کچھ بھی نہیں ہوں میں ویسے

کبھی وہ بھی تھا مبتلا میرا

وہ بھی منزل تلک پہنچ جاتا

اس نے ڈھونڈا نہیں پتا میرا

تجھ سے مجھ کو نجات مل جائے

تو دعا کر کہ ہو بھلا میرا

کیا بتاؤں بچھڑ گیا یاراں

ایک بلقیس سے سبا میرا

(4288) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zikr Bhi Us Se Kya Bhala Mera In Urdu By Famous Poet Jaun Eliya. Zikr Bhi Us Se Kya Bhala Mera is written by Jaun Eliya. Enjoy reading Zikr Bhi Us Se Kya Bhala Mera Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaun Eliya. Free Dowlonad Zikr Bhi Us Se Kya Bhala Mera by Jaun Eliya in PDF.