یہ کہہ گئے ہیں مسافر لٹے گھروں والے

یہ کہہ گئے ہیں مسافر لٹے گھروں والے

ڈریں ہوا سے پرندے کھلے پروں والے

یہ میرے دل کی ہوس دشت بے کراں جیسی

وہ تیری آنکھ کے تیور سمندروں والے

ہوا کے ہاتھ میں کاسے ہیں زرد پتوں کے

کہاں گئے وہ سخی سبز چادروں والے

کہاں ملیں گے وہ اگلے دنوں کے شہزادے

پہن کے تن پہ لبادے گداگروں والے

پہاڑیوں میں گھرے یہ بجھے بجھے رستے

کبھی ادھر سے گزرتے تھے لشکروں والے

انہی پہ ہو کبھی نازل عذاب آگ اجل

وہی نگر کبھی ٹھہریں پیمبروں والے

ترے سپرد کروں آئینے مقدر کے

ادھر تو آ مرے خوش رنگ پتھروں والے

کسی کو دیکھ کے چپ چپ سے کیوں ہوئے محسنؔ

کہاں گئے وہ ارادے سخن وروں والے

(2678) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Kah Gae Hain Musafir LuTe Gharon Wale In Urdu By Famous Poet Mohsin Naqvi. Ye Kah Gae Hain Musafir LuTe Gharon Wale is written by Mohsin Naqvi. Enjoy reading Ye Kah Gae Hain Musafir LuTe Gharon Wale Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Mohsin Naqvi. Free Dowlonad Ye Kah Gae Hain Musafir LuTe Gharon Wale by Mohsin Naqvi in PDF.