سلسلے

شہر در شہر، قریہ در قریہ

سال ہا سال سے بھٹکتا ہوں

بارہا یوں ہوا کہ یہ دنیا

مجھ کو ایسی دکھائی دی جیسے

صبح کی ضو سے پھول کھلتا ہو

بارہا یوں ہوا کہ روشن چاند

یوں لگا جیسے ایک اندھا کنواں

یا کوئی گہرا زخم رستا ہوا

میں بہر کیف پھر بھی زندہ ہوں

اور کل سوچتا رہا پہروں

مجھ کو ایسی کبھی لگن تو نہ تھی

ہر جگہ تیری یاد کیوں آئی؟

(790) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Silsile In Urdu By Famous Poet Akhtar-ul-Iman. Silsile is written by Akhtar-ul-Iman. Enjoy reading Silsile Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar-ul-Iman. Free Dowlonad Silsile by Akhtar-ul-Iman in PDF.