غرور کوہ کے ہوتے نیاز کاہ رکھتے ہیں

غرور کوہ کے ہوتے نیاز کاہ رکھتے ہیں

ترے ہمراہ رہنے کو قدم کوتاہ رکھتے ہیں

اندھیروں میں بھی گم ہوتی نہیں سمت سفر اپنی

نگاہوں میں فروزاں اک شبیہ ماہ رکھتے ہیں

یہ دنیا کیا ہمیں اپنی ڈگر پر لے کے جائے گی

ہم اپنے ساتھ بھی مرضی کی رسم و راہ رکھتے ہیں

وہ دیوار انا کی اوٹ کس کس آگ جلتا ہے

دل و دیدہ کو سب احوال سے آگاہ رکھتے ہیں

در و بست جہاں میں دیکھتے ہیں سقم کچھ عالؔی

اور اپنی سوچ کا اک نقشۂ اصلاح رکھتے ہیں

(715) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghurur-e-koh Ke Hote Niyaz-e-kah Rakhte Hain In Urdu By Famous Poet Jaleel 'Aali'. Ghurur-e-koh Ke Hote Niyaz-e-kah Rakhte Hain is written by Jaleel 'Aali'. Enjoy reading Ghurur-e-koh Ke Hote Niyaz-e-kah Rakhte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Jaleel 'Aali'. Free Dowlonad Ghurur-e-koh Ke Hote Niyaz-e-kah Rakhte Hain by Jaleel 'Aali' in PDF.