خزانے بھی ملیں اس کے عوض تو ہم نہ بیچیں گے

خزانے بھی ملیں اس کے عوض تو ہم نہ بیچیں گے

ہمارا غم ہے مظلوموں کا غم یہ غم نہ بیچیں گے

کہستانوں سے پتھر کاٹ کر لائیں گے ہم لیکن

کسی ظالم کے ہاتھوں زخم کا مرہم نہ بیچیں گے

بلا سے دھول پھانکیں یا پرانے چیتھڑے پہنیں

مگر یارو متاع علم و دانش ہم نہ بیچیں گے

کسی دربار میں جا کر ادب اور فن کی صورت میں

تمہاری عنبریں زلفوں کے پیچ و خم نہ بیچیں گے

ہمارا انقلاب آئے گا جب تو کام آئے گا

ابھی اپنی تمنا کا اجالا ہم نہ بیچیں گے

گلستاں بیچ کر کھانا ہوس کاروں کا شیوہ ہے

چمن والو پپیہوں کا ترنم ہم نہ بیچیں گے

بھری محفل میں دوراںؔ آج ہم پھر عہد کرتے ہیں

جو ہے انسانیت کی آس وہ پرچم نہ بیچیں گے

(652) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHazane Bhi Milen Is Ke Ewaz To Hum Na Bechenge In Urdu By Famous Poet Owais Ahmad Dauran. KHazane Bhi Milen Is Ke Ewaz To Hum Na Bechenge is written by Owais Ahmad Dauran. Enjoy reading KHazane Bhi Milen Is Ke Ewaz To Hum Na Bechenge Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Owais Ahmad Dauran. Free Dowlonad KHazane Bhi Milen Is Ke Ewaz To Hum Na Bechenge by Owais Ahmad Dauran in PDF.