نظم

ہمیں ایک درخت کو

سر بلند کرنا چاہیئے

وہ بیٹری سے چلنے والے

آرے لے کر، بے شمار مزدور لے کر

اسے کاٹنے آئے ہیں

وہ چوبیس پہیوں والا ٹرک لے کر

اسے جنگل کی حدود سے باہر لے جانے آئے ہیں

وہ کنٹینروں سے بھرا جہاز لے کر

اس کی شاخیں، پتے، تنا اور جڑیں

سمندری راستے سے

اپنے ہیڈ کوارٹر تک لے جانے آئے ہیں

ہمیں جس درخت کو سر بلند کرنا ہے

اس کی ہوا، پانی اور زمین چھینی جا چکی ہے

اس کے پرندے اور دھوپ چھینی جا چکی ہے

اس کا سایہ اور خواب چھینے جا چکے ہیں

صرف محبت باقی ہے جس کی مدد سے

ہم اپنے دل کو اس کی زمین

اپنی آنکھوں کو اس کی جڑیں

اور اپنے بازوؤں کو اس کی شاخیں بنا دیں گے

اسے سہارا دیں گے

اور ہمیشہ سر بلند رکھیں گے

(730) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Zeeshan Sahil. is written by Zeeshan Sahil. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Sahil. Free Dowlonad  by Zeeshan Sahil in PDF.