یاد

یاد ایک جنگل ہے

اداسی جہاں ڈھونڈتی ہے

باہر نکلنے کا کوئی راستہ

راستہ مل جانے کی خوشی ہے یاد

اور نہ ملنے کا آنسو

رکے ہوئے آنسوؤں کا خزانہ ہے یاد

یا تمہارے بغیر گزرتے ہوئے

لمحوں کا ڈھیر

یاد ایک ڈھیر ہے

سوکھے ہوئے پتوں کا

برف کا یا ریت کا

میں نہیں جانتا

ایک بچہ مجھے بتاتا ہے

اور اپنے پستول میں پانی بھر کے

ڈھیر پر ڈالتا رہتا ہے

(948) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yaad In Urdu By Famous Poet Zeeshan Sahil. Yaad is written by Zeeshan Sahil. Enjoy reading Yaad Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Zeeshan Sahil. Free Dowlonad Yaad by Zeeshan Sahil in PDF.